آپ نے اکثر مختلف گاؤں کے نام سنے ہوں گے جن میں ایک لفظ آپ نے مشترک دیکھا ہوگا جس کو کہتے ہیں 'چک'۔ چک کے گے پیچھے ایک نمبر ہوتا ہے اور پھر اس کو کوئی ایک نام بھی دے دیا جاتا ہے، مثلاً ١٢ چک رام دیوالی ، ٢٠٦ چک سروالی، چک جھمرہ وغیرہ
اور یہ 'چک' صرف پاکستانی پنجاب تک محدود نہیں بلکہ ہندوستانی پنجاب میں بھی موجود ہیں، مثلاً چک اللہ بخش ، چک ویندھل، چک کلاں وغیرہ
لیکن اخر یہ 'چک' کیا ہے؟
اگر اپ بھی ہمیشہ سے یہ سوچا کرتے ہیں، تو آئیں آج جانتے ہیں کہ 'چک' کیا ہوتا ہے، اور کسی گاؤں کو 'چک' کیوں بولا جاتا ہے!
اصل میں چک ایک لکڑی کے پہیے کی طرح کی گول چیز ہوتی ہے، اسے ایک گول لکڑی کا فریم (Frame ) کہنا بھی صحیح ہوگا اور سمجھنے میں بھی آسانی ہوگی.
جب کنواں بنایا جاتا ہے تو اس 'چک' یعنی 'فریم' کو کنواں بننے سے پہلے گڑھا کھود کر اس میں لگا دیا جاتا ہے، اس کے بعد اس کے اوپر کنویں کی شکل میں گول اینٹوں کی چنائی کی جاتی ہے.
جیسے جیسے اینٹوں کی چنائی کی جاتی ہے چک یعنی فریم کے اوپر وزن بڑھتا جاتا ہے، ساتھ ہی چک کے نیچے سے آرام آرام سے مٹی نکال لی جاتی ہے اور جب چک کے نیچے سے مٹی نکال لی جاتی ہے تو اوپر اینٹوں کے وزن سے چک نیچے کھسک جاتا ہے.
بس اسی طرح کر کے پورا کنواں نیچے تک بنتا چال جاتا ہے.
اب 'چک' تو سمجھ ا گیا کہ کے 'چک' کے کیا معنی ہیں، لیکن کسی گاؤں کو چک کیوں کہا جاتا ہے؟
اصل میں انگریزوں کے دور میں ہوتا یہ تھا کہ جب انہیں کہیں آبادی کرنی ہوتی تھی تو وہ وہاں پر پانی کا انتظام کر دیا کرتے تھے. پہلے پانی پائپوں میں نہیں آیا کرتا تھا، اس لیے جہاں جھیل یا کنواں ہوتا تھا وہاں پر آبادی بہت جلدی ہو جایا کرتی تھی.
تو اسی طرح جب کسی کھودے گئے کنویں کے آس پاس ایک چھوٹی سی آبادی بن جایا کرتی تھی تو اس کو 'چک' کہا جاتا تھا.
اس پورے گاؤں کو 'چک' کہہ کر اس کے ساتھ ایک نمبر لگا دیا جاتا تھا کہ مثال کے طور پر کنواں نمبر ٢٥اور پھر جب وہاں پر کچھ لوگ بس جاتے تھے تو وہ اس کے ساتھ اپنا ایک نام (کسی مشہور پہچان یا آدمی کا نام)بھی جوڑ دیا کرتے تھے، مثلاً 'اللہ بخش کا کنواں نمبر ٢٥' - یعنی - '٢٥ چک اللہ بخش'
اور یہ 'چک' صرف پاکستانی پنجاب تک محدود نہیں بلکہ ہندوستانی پنجاب میں بھی موجود ہیں، مثلاً چک اللہ بخش ، چک ویندھل، چک کلاں وغیرہ
لیکن اخر یہ 'چک' کیا ہے؟
اگر اپ بھی ہمیشہ سے یہ سوچا کرتے ہیں، تو آئیں آج جانتے ہیں کہ 'چک' کیا ہوتا ہے، اور کسی گاؤں کو 'چک' کیوں بولا جاتا ہے!
اصل میں چک ایک لکڑی کے پہیے کی طرح کی گول چیز ہوتی ہے، اسے ایک گول لکڑی کا فریم (Frame ) کہنا بھی صحیح ہوگا اور سمجھنے میں بھی آسانی ہوگی.
جب کنواں بنایا جاتا ہے تو اس 'چک' یعنی 'فریم' کو کنواں بننے سے پہلے گڑھا کھود کر اس میں لگا دیا جاتا ہے، اس کے بعد اس کے اوپر کنویں کی شکل میں گول اینٹوں کی چنائی کی جاتی ہے.
جیسے جیسے اینٹوں کی چنائی کی جاتی ہے چک یعنی فریم کے اوپر وزن بڑھتا جاتا ہے، ساتھ ہی چک کے نیچے سے آرام آرام سے مٹی نکال لی جاتی ہے اور جب چک کے نیچے سے مٹی نکال لی جاتی ہے تو اوپر اینٹوں کے وزن سے چک نیچے کھسک جاتا ہے.
بس اسی طرح کر کے پورا کنواں نیچے تک بنتا چال جاتا ہے.
اب 'چک' تو سمجھ ا گیا کہ کے 'چک' کے کیا معنی ہیں، لیکن کسی گاؤں کو چک کیوں کہا جاتا ہے؟
اصل میں انگریزوں کے دور میں ہوتا یہ تھا کہ جب انہیں کہیں آبادی کرنی ہوتی تھی تو وہ وہاں پر پانی کا انتظام کر دیا کرتے تھے. پہلے پانی پائپوں میں نہیں آیا کرتا تھا، اس لیے جہاں جھیل یا کنواں ہوتا تھا وہاں پر آبادی بہت جلدی ہو جایا کرتی تھی.
تو اسی طرح جب کسی کھودے گئے کنویں کے آس پاس ایک چھوٹی سی آبادی بن جایا کرتی تھی تو اس کو 'چک' کہا جاتا تھا.
اس پورے گاؤں کو 'چک' کہہ کر اس کے ساتھ ایک نمبر لگا دیا جاتا تھا کہ مثال کے طور پر کنواں نمبر ٢٥اور پھر جب وہاں پر کچھ لوگ بس جاتے تھے تو وہ اس کے ساتھ اپنا ایک نام (کسی مشہور پہچان یا آدمی کا نام)بھی جوڑ دیا کرتے تھے، مثلاً 'اللہ بخش کا کنواں نمبر ٢٥' - یعنی - '٢٥ چک اللہ بخش'