اتوار، 25 اگست، 2024

چھلنی دل

اردو کہانیاں - urdu stories

آج جنید خوشی خوشی گھر پوہنچا، اس کے والد باہر لان میں اپنے کام میں مصروف تھے. وہ بڑھئی تھے اور اس وقت بھی لکڑی کا کام کر رہے تھے.

'بابا میں نے ساری کیلیں نکال لیں' جنید کیلوں کا تھیلا اپنے والد کے سامنے کرکے بولا.
'آؤ چلو دیکھتے ہیں' یہ کہ کر وہ جنید کے ساتھ چل دیے.

#

جنید بہت غصّے والا لڑکا ہوا کرتا تھا، سب اسے بہت سمجھاتے تھے، اس کے والد بھی ہمیشہ اس کو غصّے کے نقصانات بتاتے رہتےاور اس کو اپنے اندر برداشت اور تحمل پیدا کرنے کی تلقین کرتے رہتے تھے.

جنید بھی دل کا برا نہیں تھا ایک دن وہ بولا 'بابا آپ کوئی ایسی ترکیب بتائیں جس سے مجھ میں برداشت اور تحمل پیداہو اور میں غصّے کے نقصانات جان سکوں'

بڑھئی باپ نے اس کو ایک کیلوں کا تھیلا دیا اور کہا 'دیکھو جب بھی تم غصہ کرو تو اسی وقت تمہیں گھر کے پیچھے بنی لکڑی کی باڑ میں ایک کیل ضرور ٹھوکنی ہوگی'

اب شروع میں تو جنید نے اگلے چند ہفتوں میں باڑ میں ٤٣ کیلیں ٹھوک دی تھیں۔لیکن ہر بار غصہ آنے پر گھر سے نکل کر پیچھے جانا پھر ہتھوڑی ڈھونڈ کر کیل لگانا بہت لمبا کام تھا، اور یہ سارا کام نمٹاتے ہوئے غصہ ٹھنڈا ہو جایا کرتا تھا، اور بار بار ادھر آ کر وقت اور جسمانی قوت الگ لگتی تھی.

آھستہ آھستہ جنید نے اس مشکل سے بچنے کی کوشش کی اور اپنے غصے پر قابو پانا سیکھ لیا، اس نے سوچا کہ ان کیلوں کو باڑ میں ہر بار ٹھوکنے سے زیادہ اپنے غصے کو روکنا آسان ہے.

اس طرح آخرکار وہ دن آ گیا جب جنید نے بلکل غصہ نہیں کیا، اس نے یہ بات اپنے والد کو بتائی۔

اب اس کے بڑھئی باپ نے مشورہ دیا کہ اب لڑکا ہر دن ایک کیل نکلنا شروع کرے اب جنید اس کام میں لگ گیا.

آخر کار آج مہینوں بعد جنید اپنے والد کو بتانے میں کامیاب ہوا تھا کہ تمام کیل ختم ہو چکے ہیں.

#

باپ، بیٹے کا ہاتھ پکڑ کر اسے باڑ کی طرف لے گیا اس نے کہا' بیٹا تم نے بہت اچھا کام کیا ہے، سمجھو کہ جب تم نے غصہ کیا تو کیل ٹھوکی، اور کیل نکلا نے کا مطلب ہے کے تم نے ان سے معافی مانگ لی جن پر تم نے غصہ کیا تھا. لیکن باڑ کے سوراخوں کو دیکھو یہ باڑ پہلے جیسی نہیں ہوئی'

جنید نے دیکھا اس پے کیلوں کے نشان اور سوراخ موجود تھے .

بابا بولے 'سمجھو یہ ان لوگوں کا دل ہے جن کو تم نے غصے میں برا بھلا کہا، جب تم غصے میں کچھ کہتے ہو تو وہ ان کے دلوں کو اس طرح چھلنی کر دیتا ہے' بابا نے لکڑی کی طرف اشارہ کیا 'بیٹا یاد رکھو زبانی زخم اتنا ہی برا ہے جتنا کہ جسمانی زخم ہے لہذا آیندہ غصہ کر کے مافی مانگنے سے بہتر ہے کہ کوشش کرو، غصہ ہی نہ کرو'

دونوں باپ بیٹا ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکرا دیے. اور جنید نے آیندہ کے لئے اس سبق کو اپنے ذہن میں محفوظ کر لیا.

Post Top Ad

Your Ad Spot