جمعرات، 21 مارچ، 2024

تیسرا دوست

urdu kahani - urdu story


شہر کے وسط میں واقع ہوسٹل کے ایک کمرے میں، علی اور زبیر ایک ساتھ رہ رہے تھے. یہ دونوں گاؤں سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کراچی آے تھے، اور پیسوں کی بچت کی غرض سے مل کر ایک ہی کمرہ لیا تھا۔

دونوں دوست ایک ساتھ رہتے تھے، ایک ہی یونیورسٹی جاتے تھے، ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے، ایک ساتھ اپنے کمرے میں کھانا بناتے تھے اور ان میں بیشمار عادتیں ایک جیسی تھیں سواۓ ایک بلی پلنے کی عادت کے. زبیر کو بلی پلنے کا جنون تھا جبکہ علی اس کا شدید مخالف تھا.

زبیر جب کبھی کوئی بلی پالنے لگتا علی اس میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتا. کئی بار جب زبیر بلیوں کو کوئی کھانے کی چیز دیتا اور بلی خود سے کمرے میں آنے لگتی تو علی اسے بھگانے میں ذرا دیر نہ لگاتا.

زبیر بھی ایک سمجھدار لڑکا تھا، اس نے کبھی علی کے ساتھ اپنی دوستی کو بلی پالنے کی خواہش پر ترجیح نہیں دی۔ لیکن زبیر کی پالتو بلی کی خواہش کبھی ختم بھی نہیں ہوئی۔

ایک دن یونیورسٹی سے واپس آتے ہوئے بارش شرو ہو گئی، اور دیکھتے ہی دیکھتے اس نے شدّت پکڑ لی. دونوں دوستوں کو جب بارش سے بچنے کی کوئی جگہ نہ ملی تو انہوں نے ایک گھنے درخت کے نیچے، گارڈ کی ایک ٹوٹی پھوٹی پرانی چوکی میں پناہ لی.

یہ چوکی پرانی ہونے کی وجہ سے کئی جگہ سے ٹوٹی ہوئی تھی اور اس طوفانی بارش میں ان کو پناہ دینے میں زیادہ مددگار نہ تھی لیکن اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا، دونوں کو کسی سواری کے آنے تک مجبورا ادھر ہی رہنا تھا.

اچانک زبیر کی نظر چوکی کے کونے میں ایک بلی کے بچے پر پڑی، یہ بھورے رنگ کا چھوٹا سا بلی کا بچہ تھا جو بارش سے بچنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا اور اس کوشش میں وہ پورا گیلا ہو چکا تھا.

اس بھورے بچے نے التجا بھری نظروں سے زبیر کو دیکھا اور اس کا دل پگھل گیا۔ وہ جانتا تھا کہ اس کو یوں بارش میں اکیلا چھوڑ دینا اس کو ٹھنڈ سے مرنے کے مترادف ہے، اس لئے اس نے جلدی سے آگے بڑھ کر بچے کو اٹھا لیا اور اس کو اپنے کوٹ میں کر لیا تا کہ اسے بارش نہ لگے.

اچانک علی کو بس آتی دکھائی دی اور اس نے بس کو روک لیا، زبیر بلی کے بچے کو ساتھ لے کر ہی بس پر چڑھ گیا. بارش اتنی تیز تھی اور بلی کے بچے کی حلت اس کی وجہ سے اتنی بری تھی کہ علی بھی زبیر کو منع نہ کر سکا.

زبیر نے بلی کو اپنے کمرے میں رکھ لیا لیکن وہ یہ بات جانتا تھا کہ بلی کا یہ قیام صرف عارضی ہے، جب تک کہ بارش نہ رک جاۓ اور اسے کوئی مناسب جگہ نہ مل جائے۔

زبیر نے بلی کو تولئے سے خشک کیا اور کمرے کے کونے میں بیٹھا کر اسے کھانا دیا، خشک ہونے کے بعد بلی مزید خوبصورت لگ رہی تھی، اور کھانا کھانے کے بعد اس میں چستی بھی آگیی تھی.

پورا دن گزر گیا اور رات ہو گئی تھی لیکن بارش وقفے وقفے سے جاری تھی، زبیر اس لئے بلی کو باہر نہ چھوڑ سکا. اسی طرح رات بھی گزر گئی اور اگلے دن بھی بارش جاری رہی دونوں دوست یونیورسٹی بھی نہ جاسکے.

بلی اپنی معصومانہ حرکات شروع کر چکی تھی، اس کا نرم لہجہ اور مزیدار حرکات سے زبیر بہت لطف اندوز ہو رہا تھا، لیکن اس کو علی کا بھی خیال تھا، وہ جانتا تھا کہ علی کو بلیاں نہیں پسند.

اس لئے جب بارش تیسرے دن بھی جاری رہی تو زبیر ایک قریب کی لکڑی کی دکان پہ پہنچ گیا. اس نے وہاں سے ایک چھوٹا سا لکڑی کا گھر لیا، زبیر کا خیال تھا کہ وہ اس میں بلی کو رکھ کر ہوسٹل کے ساتھ موجود پارک میں رکھ دے گا. اس طرح بلی بارش سے بھی بچی رہے گی، اور زبیر کی پہنچ میں بھی رہے گی تا کہ وہ اسے کھانا دے سکے، اور علی بھی پریشان نہیں ہوگا.

شام کو زبیر لکڑی کا گھر لے کر ہوسٹل پوھنچا لیکن جب اس نے اپنے کمرے کا دروازہ کھولا تو اس نے دیکھا کہ علی صوفے پر بیٹھا TV دیکھ رہا ہے اور بلی اطمینان سے اس ساتھ صوفے پر بیٹھی ہے اور علی اس پر ہاتھ پھیر رہا ہے۔ علی کا چہرہ جو کبھی بلی دیکھ کر ناپسندیدگی ظاہر کرتا تھا، اب ایک مسکراہٹ پہنے ہوئے تھا۔

صاف ظاہر تھا کہ بلی نے اپنی معصومانہ اور مزیدار حرکتوں اور نرم لہجے سے علی کے دل میں بھی اپنا گھر بنا لیا ہے۔

زبیر لکڑی کا گھر ایک طرف رکھتے ہوئے بولا "میں تو اس کے لئے یہ گھر لے کر آیا تھا، تا کہ یہ پارک میں رہے."

علی مسکرایا اور بولا "ہاں یہ اپنے گھر میں ہی رہے گی،" وہ لمحے کو رکا پھر بولا "البتہ اس کا یہ گھر ہمارے کمرے میں، اس کونے میں ہی ہو گا." علی نے مسکرا کر خالی کونے کی طرف اشارہ کیا.

زبیر بولا "یعنی پہلے ہم دو دوست یہاں رہتے تھے اور اب یہ تیسرا دوست بھی اس ہی کمرے میں رہے گا" دونوں دوست ہنسنے لگے.

Post Top Ad

Your Ad Spot